دنیا کا سب سے مہنگا ترین مائع: بچھو کازہر



آپکو حیرانی ہوگی اگر میں یہ کہوں کہ دنیا کا مہنگا ترین مائع نہ پیٹرول ہے،نہ کوئی عطریا سینٹ ہے اورنہ ہی کوئی مخصوص پرنٹر کی انک بلکہ ایک بچھو کا زہر دنیا کا سب سے مہنگا ترین مائع ہے۔

اس کے ایک گیلن کی پیداوار حاصل کرنے کے لیے قریبا 37 ملین ڈالرز (پاکستانی روپوں میں لگ بھگ 10 ارب روپے)سے زیادہ لاگت آسکتی ہے، جبکہ مارکیٹ میں یہ قریبا 39 ملین ڈالرز (قریبا 11 ارب پاکستانی روپے) گیلن کے حساب سے فروخت ہوسکتا ہے۔ ۔ یہ انتہائی طاقتور ہوتا ہے، لیکن صرف تھوڑی سی مقدار میں کچھ مخصوص بچھوؤں کی نسل کے نمونوں سے نکالا جاتا ہے۔ یہ مخصوص زہریلے ترین بچھو جنکو deathstalker کہا جاتا ہے، انکے ڈنک سے انکا زہر کشید کیا جاتا ہے۔

اسے مختلف زہروں کی تحقیق میں استعمال کیا جاتا ہے اور جب اسکو مزید کشید، ریفائن اور تبدیل کیا جاتا ہے تو اسے lupus (ایک انسانی جسم کی مدافعاتی بیماری ) اور ہڈیوں کی ایک مخصوص بیماری rheumatoid arthritis کے درد کو دور کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ایک بچھو کا زہر،نیوروٹوکسن سے بھرا ہوا ہے ، جو عام طور پر ان آئن چینلز کو روکتا ہے جو اعصاب کو فعال کرنے کے قابل بناتے ہیں ۔

ایسی ادویات یا کیمیکلز کی ایک فہرست ہے جو اس وقت مارکیٹ میں بالکل ٹھیک یہی کام کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسطرح کا زہر بہت قیمتی ہوتا ہے، جن سے یہ ادویات یا کیمکل بنائے جاتے ہیں۔بچھو کےزہر کو تریاق یا اینٹی وینم بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جو کہ بہت مہنگا ہے اور جلدی خراب ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر مناسب کنڈیشن میں رکھ دیا جائے، تو اس تریاق کو لمبے عرصے کے بعد بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

لیکن ہر بچھو انتہائی کم مقدار میں یہ زہر اپنے جسم میں پیدا کرتا ہے، اندازہ روزانہ 2 ملی گرام زہر ایک بچھو کے جسم میں پیدا ہوتا ہے۔ایک بچھوؤں کے فارم میں انکا زہر 2 گرام فی دن میں اکھٹا کیا جاتا ہے۔ جو کئی مہینوں کے بعد جاکر ایک گیلن جتنا ہوجاتا ہے۔ اسکو مختلف طریقوں سے محفوظ رکھا جاتا ہے کہ اسکی کیمیکل بناوٹ خراب نہ ہو اوریہ قیمتی زہر ،تلف نہ ہوجائے۔

فی الحال یہ درد کش ادویات بنانے ، مختلف کینسر کے مریضوں میں کینسر کی خلیات کو اپنا دائرہ کار بڑھانے سے روکنے اور ساتھ ساتھ دماغی رسولیوں کے مزید آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ بچھوؤں کے زہر کو جمع کرنے کے بعد، اسے عام طور پر منجمد کیا جاتا ہے (یا پاؤڈر میں تبدیل کر دیا جاتا ہے) اور پھر بیرون ملک فروخت کے لیے بھیج دیا جاتا ہے۔