ہم ایک بیج زمین میں بوتے ہیں اور کچھ وقت کے بعد ایک ننھا سا پودہ زمین کا سینہ چاک کر کے باہر نکل آتا ہے اور نشوونما سے ایک تناور درخت بن جاتا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو عام الفاظ میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ماں کے رحم میں پلنے والا ایمبریو بھی اپنی ڈیولپمنٹ کے دوران کچھ ایسا ہی کرتا ہے۔ ماں کی اووری سے بیضہ (ایگ) خارج ہوتا ہے، اور پھر بعد میں اس بیضہ کا ملاپ (فرٹیلائزیشن) ہوتا ہے جس سے زائیگوٹ نام کا ایک خلیہ بنتا ہے۔ یہ سارا کام ماں کی فیلوپین ٹیوب میں ہوتا ہے، اس ٹیوب کا سرا بچے دانی (یوٹرس) میں کھلتا ہے۔ زائیگوٹ بننے کے بعد یہ اس ٹیوب میں بچہ دانی کی طرف سفر شروع کردیتا ہے۔
اس سفر کے دوران اس زائیگوٹ میں تقسیم (cleavage) کا عمل شروع ہوجاتا ہے جس سے وہ ایک سے دو خلیوں میں تبدیل ہوتا ہے، دو سے چار، چار سے آٹھ۔۔۔
پھر جب ایمبریو (زائیگوٹ میں جب خلیوں کی تعداد ایک سے زیادہ ہوجاتی ہے تو وہ ایمبریو کہلاتا ہے) بچہ دانی میں پہنچتا ہے تو بچہ دانی کی دیوار کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔ جڑنے کے بعد یہ ایمبریو بچہ دانی کی دیوار کے اندر گھسنے لگتا ہے۔
دیوار کو چھیدنے کے لیے ایمبریو سے خاص اینزائم (کیمکل) خارج ہوتے ہیں جس سے اتنی جگہ بنتی ہے کہ ایمبریو دیوار کے اندر چلا جائے۔ بیضہ خارج ہونے کے تقریباً 11 یا 12 دن کے اندر یہ ایمبریو مکمل طور پر بچے دانی کی دیوار کے اندر گھس چکا ہوتا ہے، جیسے کسی نے بیج بو دیا ہو۔
ساتھ ہی ایمبریو جو سوراخ کرکے دیوار کے اندر جاتا ہے، وہ سوراخ بھی ایک دو دن بعد بند ہوجاتا ہے اور اسکے اوپر والی سطح بھی دوبارہ گرو کر جاتی ہے۔ جیسے بیج بونے کے بعد اس پر پھر سے مٹی ڈال دی جائے۔ تو بیج کی طرح ایمبریو بھی بچہ دانی کے باہر نظر نہیں آتا۔
جیسے زمین کے اندر بیج میں گروتھ کا عمل شروع ہوتا ہے ایسے ہی بچہ دانی کی دیوار کے اندر گھسے ہوئے اس ایمبریو میں بہت سارے کام ہو رہے ہوتے ہیں۔ اس کے نئے خلیے بن رہے ہوتے ہیں، خلیے ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہے ہوتے ہیں۔ جس طرح بیج زمین کی زرخیزی سے نشوونما لیتا ہے۔ اسی طرح ایمبریو بھی بچہ دانی کے اندر موجود خون کی نالیوں اور غدودوں سے نشوونما اور ضروری کیمکلز لیتا ہے۔ اس دوران ایمبریو ماں کے امیون سسٹم سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے مختلف کیمکلز خارج کرتا ہے۔
بچے کی مزید ڈیولپمنٹ کے دوران وہ بچہ دانی کی دیوار سے باہر کی طرف گرو کرتا ہے جیسے زمین کے اندر سے پودہ باہر آتا ہے۔ جیسے پودے کا تنا زمین سے جڑا ہوتا ہے، اسی طرح بچہ دانی کی دیوار پر ایک عضو جڑا ہوتا ہے جو ماں اور بچے کی مشترکہ ٹشوز سے بنا کوتا ہے، اسے پلاسینٹا (placenta) کہتے ہیں۔ اس پلاسینٹا سے ایک نالی نکلتی ہے جسے umbilical cord کہتے ہیں جو بچے کی ناف کے مقام سے جڑی ہوتی ہے۔ یہ سسٹم ماں اور بچے کے خون میں موجود مختلف چیزوں کا تبادلہ کرواتا ہے جیسے کہ خوراک، آکسیجن، کاربن ڈائی آکسائڈ، ہارمونز اور دوسری چیزیں۔۔۔